Details
Nothing to say, yet
Nothing to say, yet
یاد ہوگا تمہیں ہم کیسے ملے تھے پہلی بار او میری یار اس وقت دل کچھ دے کر ہو گیا دل دار میں نے کتنا کیا تم سے پیار او میری یار وہ پھر بھاگ تھا جس دن تم مجھ کو ملے پہلی بار وہ میری پہلی بھول تھی تم اتنی کول تھی کہ میرا دل تیرے اوپر آیا پھر تم میرے لیے ایک پھولے کی چھایا بس جو بس گئی میرے دل دماغ میں وہ تمہاری خشبوں کی مایا شاید چجھے بھی ایسا ایسا ہوا ہوگا نہ جیسا ہوا مجھ کو نہ تو کچھ تو کہنا جس میرا دل تیرے جان پر روے نہ یاد ہوگا تمہیں ہم کیسے ملے تھے پہلی بار او میری یار تب سے تجھ کو دیکھا تو ہو گیا مجھ کو فلمی ٹائپ کا پیار او میری یار ہر بار تو میرے دل کے پار اس لیے تو میری پیاری یار ہونا او میری یار تمہاری یادوں میں کھویا ہوں خواب سزا رہا ہوں مزے کے نام پہ سزا بغت رہا ہوں جب میں دور رہی تمہاری دوریں آجانک ستائے جا رہی ہے تمہاری یادیں میرے کو مل کے بھر رہی جو تُو سارے قائدے جو دیکھ رہی تُو اپنے اے فائدے توڑ رہی میرے سپنوں کے قائدے تُو اب نہ اُٹھا میری دوستی کے قائدے دل مرکا رک گئی احساس سے یادوں میں فسکے رہ گئی تمہاری یادیں تجھے بھی مجھ سے نہ ملے کوئی قائدے بس بڑھتی جا رہی دوستی کے قائدے دن کے نہ ہم دونوں نے اُٹھا رہے دوستی کے قائدے جسے میں چاہوں وہ دور جاتا ہے جو مجھے چاہتا ہے وہ میرے پاس نہ آتا ہے تیری یادوں میں کھویا ہوں تم ہوئی نہ میری میں صرف رویا ہوں چل چھوڑ شاید اب تجھے یاد آگیا ہوگا کیسے ہم ملے تھے پہلی بار او میری آر