Details
महान शायर कैफ़ी आज़मी की एक नज़्म.
Big christmas sale
Premium Access 35% OFF
Details
महान शायर कैफ़ी आज़मी की एक नज़्म.
Comment
महान शायर कैफ़ी आज़मी की एक नज़्म.
خیسی آگوی کی بہار آئیتوں سے نظرانہ نام کی ایک لصیب تم پریشانہ ہو باب کرم گواہ نہ کرو اور کچھ دیر فکاروں گا چلا جاؤں گا اسی کوچے میں جہاں چاند اگا کرتے ہیں شب تاریخ بزاروں گا چلا جاؤں گا راستہ بھول گیا یا یہی منزل ہے مریم کوئی لائیا ہے یا کہ خود آیا ہوں معلوم نہیں کہتے ہیں حسن کی نظریں بھی حسی ہوتی ہیں میں نے کچھ لائیا ہوں کیا لائیا ہوں معلوم نہیں یوں تو جو کچھ تھا میرے پاس میں سب بیچ آیا کہیں نام ملا اور کہیں قیمت بھی نہیں کچھ تمہارے بھی آنکھوں میں چھکا رکھا ہے دیکھ لو اور نہ دیکھو تو شکایت دی بھی ایک تو اتنی ہوتی دوسری یہ آرائش جو نظر پڑتی ہے چہرے پہ ٹھہر جاتی ہے مسکرا دیتی ہو رسمندی اگر محفر میں ایک دھلک پوٹ کے سیلوں میں بکھر جاتی ہے گرم گوسوں سے تراشا ہوا نازد پہکر جس کی ایک آنٹھ سے ہر روح پہنچ جاتی ہے میں نے سوچا ہے تو سب سوچتے ہوگی شاید کیا آپ سے اس طرح بھی کیا سنچے میں ڈھل جاتی ہے کیا کمی ہے جو کروگی میرا نظرانہ قبول چاہنے والے بہت چاہ کے افصالیں بہت ایک ہی رات نہیں گرمی اے ہنگاں میں عشق ایک ہی رات میں جل مرتے ہیں پروانے بہت فیلم ایک رات میں سو طرح کے نور آتی ہیں کاش تم کو کمی تنہائی کا احساس نہ ہو ایکا نہ ہو گھیرے رہے دنیا تم کو اور اس طرح تجھ اس طرح کوئی پاس نہ ہو آج کی رات جو میری اترہ تنہا ہے میں کسی طرح گوجھاروں گا چلا جاؤں گا تم پریشان نہ ہو باب کرم وہا نہ کرو اور کچھ دیر پکاروں گا چلا جاؤں گا