Home Page
cover of Recording 174156-110523
Recording 174156-110523

Recording 174156-110523

00:00-04:36

Nothing to say, yet

Podcastspeechnarrationmonologuemale speechman speaking
1
Plays
0
Downloads
0
Shares

Transcription

اسلام علیکم دوستو آپ دیکھ رہے ہیں انفو ایڈ جواب امیر پرین صحابی رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مدینہ منورہ اس روز گہری اور پور سکون خاموشی میں دوبا ہوا تھا کہ اچانک لوگوں کو شور سنائے دیا یہ ایک لمبے چوڑے کافلے کی خبر تھی لوگوں نے پوچھا آج مدینہ میں کیا ہو گیا ہے جواب ملا یہ عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کا کافلہ ہے لوگوں نے پوچھا کیا کافلہ اتنا بڑا ہے جواب ملا ہاں یہ کافلہ سات سو انٹو پر مشتمل ہے اور یہ سارا سمان مدینہ کے غربہ میں تقسیم کیا جائے گا حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ اپنے اہد میں جزیرہ نمائے عرب کے سب سے مالدار تاجر تھے آپ کہا کرتے تھے کہ میں اگر پتھر اٹھاتا ہوں تو اس کے نیچے سونا اور شاندی پاتا ہوں حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ نے اپنی زندگی کا آغاز غربت سے کیا جب مسلمان مکہ سے ہجرت کر کے مدینہ آئے اور مہاجرین اور انسار کے درمیان مواقعات قائم ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جناب عبدالرحمن بن عوف کو حضرت سعد بن رضی کا بھائی بنایا تو سعد نے عبدالرحمن سے کہا بھائی میں مدینہ میں سب سے زیادہ مالدار ہوں میرا آدھا مال لیلو اور میری دو بیویاں ہیں جو تمہیں کفند آئے میں اسے طلاق دے دیتا ہوں تم اس سے شادی کرلو عبدالرحمن بن عوف نے ان سے کہا اللہ تعالیٰ تمہارے اہلو ایال اور مال میں برکت فرمائے مجھے تم صرف بازار کی رہا دکھا دو پھر آپ بازار گئے کچھ مال خرید کر فروغ کیا اور نفع کمہ لیا آپ رضی اللہ عنہ نے ایک روز اپنے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا کے اے ابن عوف تم دولت مند ہو تم سوست روی سے جنت میں داخل ہو گئے لہٰذا اللہ کو قرض دو تمہارے قدم کھول دیے جائیں گے جس روز سے آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان مبارک سے یہ نصیت بھرے کلمات سنے آپ اپنے رب کو قرض حسنہ دینے لگے اور اللہ بھی اس کو کئی گناہ بڑھاتا رہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غضب طبق کا ارادہ فرمایا تو صحابہ کو انفاق فی صدی اللہ کا حکم دیا حضرت عبدالرحمن بن عوف صد کو انفاق کرنے والے اس اولین گروہ میں شامل تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عطیہ کے وصولے کے بعد جناب عبدالرحمن بن عوف سے پوچھا عبدالرحمن کیا اہل کھانا کے لئے بھی کچھ چھوڑا جناب عبدالرحمن نے جواب دیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں نے ان کے پاس وہ عجر چھوڑا ہے جس کا اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے وعدہ فرمایا اس دنیا سے رخصت ہوتے وقت آپ رضی اللہ عنہ نے پچاس ہزار دینار فی صدی اللہ تقسیم کرنے کا حکم دیا اسلاح میں سب سے بلند مرتبہ لوگ وہ سمجھے جاتے ہیں جو غزوے بدر میں شریک ہوئے انہوں نے غزوے بدر میں شرکت کرنے والے زندہ صحاب میں سے ہر ایک کو چار ہزار دینار دینے کی بھی وسیعت کی اپنے ورثا کے لئے کئی ہزار اونٹ گھوڑے اور بکریاں ترکہ میں چھوڑ گیا آپ رضی اللہ عنہ ہمیشہ اس زولت سے خائف رہے ایک روز آپ کے سامنے افطاری کا کھانا رکھا گیا کھانے پر آپ کی نظر پڑی تو آپ رو پڑے اور کہا مسہ بن عمر شہید ہوئے انہیں ایک چادر میں کفنایا گیا اگر ان کا سر ڈھانپا جاتا تو پاؤں ننگی ہو جاتے اور اگر پاؤں ڈھانپے جاتے تو سر ننگا ہو جاتا حمدہ رضی اللہ عنہ شہید ہوئے ان کے کفن کے لئے ایک چادر کی سوا کچھ نہ ملا پھر دنیا ہمارے سامنے خوب پھیلا دی گئی اور ہمیں اس سے بہت کچھ عطا ہوا مجھے خدشہ ہے کہ کہیں ہماری نیکی کا بدلہ ہمیں یہاں ہی نہ دیا جائے جناب حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے بعد نئے خلیفہ کا انتخاب ہونے لگا تو کچھ جید صحابہ جناب ابن عوف کی طرف اشارہ کرنے لگے اس موقع پر حضرت عبد الرحمان بن عوف نے کہا اللہ کی قسم اگر چھوڑی لے کر میرے حلق پر رکھ دی جائے اور پھر اسے ایک طرف سے دوسری طرف پھیر دیا جائیں تو یہ چیز مجھے خلافت سے زیادہ پسند ہے واللہ تعالیٰ عالم دوستو امید کرتا ہوں یہ ویڈیو آپ کو پسند ہی ہوگی مزید ایسے انفرمیٹو ویڈیوز کے لیے جوڑے رہی ہیں انفرد جواب کے ساتھ شکریہ

Listen Next

Other Creators