Details
Nothing to say, yet
Details
Nothing to say, yet
Comment
Nothing to say, yet
جب میں حق سے آگے بڑھ گیا تھا عاشقی میں یعنی زندگی کو لے رہا مذہب کی ہی میں پھر مذہب کی ہی میں میں گیا تھا فاتحی میں چھو کر آیا منجلیں تو دن ہتھا میں واپسی میں جیسے پھول دوڑے ہوں گے تم نے جھولی بھر کے میں وہ پھول جو گرے گیا تھا شاہ صحیح میں جیسے خواب ہی میں خواب گاہے آتے ہی میں پل سے پل میں کیا ہوا تم رہ گئے بس یاد ہی میں ایک سوال مچلتا ہے میرے دل میں کبھی تجھے میں بھول جاؤں یا تجھے میں یاد کروں تجھی کو سوچ کے لکھتا ہوں جو بے لکھتا ہوں اب لکھ رہا ہوں تو پھر کیوں نہ ایک سوال کروں میں اس سوال سے غم کو بدل دوں خوشیوں میں پر ان بے جانسی خوشیوں سے کیا کمال کروں پر اب سوال بھی کمال تو سنبھال لے یہ دوال بچا چال کیا میں چال چلوں چال چلتو اپنی میں تجھے کا چال لوں گا میں اپنی محفلوں میں صرف تیرا ہی نام لوں گا تجھے پسند ہے دیما لے جا اور بس خاموشیا میں تیرے خاطر اپنی خود کی سانسیں تھام لوں گا کہ تیرے سارے آسوں میرے ہو سکتے ہیں ایسا ہے تو تیرے خاطر ہم بھی رو سکتے ہیں میرے خاطر میرے رونے پر اب تم بس حضرنا ایک بار کیا میری محبتوں کا کوئی حساب نہیں ہے تو تیری آنکھوں میں میرے لیے کوئی خواب نہیں ہے تجھے کیا ہی کروں غم دادا اب جانے دے کہ تیرے پاس میرے پیار کا جواب نہیں ہے کتنی مدتیں ہوئی ہیں تم نے خط کیوں نہیں بھیجا گالتا ہوں تیرے لیے موسیقی نہیں ہے پیشا آنے کی خبر ہی نہیں تیرے اب اب کیا موسموں سے پوچھوں تیرے آنے کا اندیشہ آنکھوں میں آسوں نہیں ہے کہاں ہے تُو کہاں تُو نہیں ہے دل کو یہ اب جاننا ہی نہیں بس سلے تُو ہے کہاں خوابوں کے شہر میں میرا دل تجھے ڈھونتا ڈھونتا ارسا ہوا تجھ کو دیکھا نہیں تُو نہ جانے کہاں چھپ گیا چھپ گیا آؤ پھر سے ہم چلے تام لو یہ ہاتھ کر دو کم یہ فاصلے نہ پتہ ہو منزلوں کا نہ ہو راستے تُو ہو میں ہوں بیٹھے دونوں پھر ہم تاروں کے سلے نہ صبح ہو پھر نہ ہی دن ڈھلے کچھ نہ کہہ سکیں کچھ نہ سن سکیں باتیں ساری وہ دل میں ہی رہیں تم کو کیا پتا ہے کیا ہو تم میرے لیے کشا ہو تم کہانیوں کی پریوں کی طرح ہو تم مجھ میں آسکے نہ کوئی اس طرح ہو تم ہو یقین تم میرا یا پھر گما ہو تم آشیاں ہو تم میں بھٹکتا مسافر اور مکان ہو تم میری منزلوں کا ایک ہی راستہ ہو تم ڈھونتا ہے دل تجھے بتا کہاں ہو تم ہو جہاں کہیں بھی آؤ پاس دا کے آسوں میرے سمسکیں یاد آ رہے ہو تم مجھے ابھر لمحے ایسی زندگی کا کیا جو تم زندگی میں ہو کہ میری زندگی نہ بن سکے سوچتا رہوں یا بھول جاؤں اب تمہیں تم ملی نہ سکو گے تو پھر کیسے چاہوں اب تمہیں دیرے سارے خوابوں پل میں جوڑ دیں گے جس میں تم ہی نہ بتے گا پھر وہ دل ہی توڑ دیں گے چھوڑ دیں گے وہ شہر کہ جس میں تم نہ ہو گے ٹوٹ جائیں گے مکان وہ سارے حسنتوں کے گزرے بل جو ساتھ تیرے وہ بل ہیں بس تو کہ مل لو اب تم اس طرح سے کہ پھر نہیں ملو گے تو ہی تا ساتھ میں میرے کیسے میں جیوں گا اکیلے سارے گن گن کے ہو گئی ہے صبح تو ہے کہاں خوابوں کے شہر میں میرا دل تجھے رونتا رونتا ارسا ہوا تجھ کو دیکھا نہیں تو نہ جانے کہاں چھپ گیا چھپ گیا