Details
Nothing to say, yet
Details
Nothing to say, yet
Comment
Nothing to say, yet
سکلپ نمبر 1437 اس سکلپ میں آپ قرآن پاک کی سورہ دخان کی آیت نمبر 40 سے 46 تک کی تلاوت، ترجمہ اور تفسیر قرآن صلی اللہ علیہ وسلم سمات فرمائیں گے بسم اللہ الرحمن الرحیم ترجمہ اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحمت والا ہے یوم پسل نیقاتهم اجمعین یوم لا یغنی مولاں عم مولاں شیئن ولا هم ینغفرون الا من رحم اللہ انہو ہوا العزیز الرحیم ترجمہ بے شک فیصلے کا دن ان سب کا مکرر کیا ہوا وقت ہے جس دن کوئی دوست کسی دوست کے کچھ کام نہ آئے گا اور نہ ان کی مدد کی جائے گی مگر جس پر اللہ مہربانی فرمائے بے شک وہی عزت والا مہربان ہے اینہ یوم الفاصل بے شک فیصلے کا دن تفسیر صلی اللہ علیہ وسلم میں ہے یعنی قیامت کا دن جس میں اللہ تبارک و تعالیٰ اپنے بندوں میں فیصلہ فرمائے گا وہ ان سب کا اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں حاضری کے لیے مکرر کیا ہوا وقت ہے اور اس دن اللہ تعالیٰ اگلوں پچھلوں سب کو ان کے اعمال کی جزا دے گا یوم لا يغنی مولاً عم مولا شرعہ جس دن کوئی دوست کسی دوست کے کچھ کام نہ آئے گا تفسیر صلی اللہ علیہ وسلم میں ہے اس آیت اور اس کے بعد والی آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ قیامت کا دن ایسا ہے کہ اس دن کوئی دوست کسی دوست کے کچھ کام نہ آئے گا اور رشتہ داری اور محبت نفع نہ دے گی اور نہ ان کافروں کی بدد کی جائے گی البتہ مومنین اللہ تعالیٰ کے اذن سے ایک دوسرے کی شفاعت کریں گے بے شک وہی اللہ عزت والا اور اپنے دشمنوں سے انتقام لینے میں غلبے والا ہے پر اپنے دوستوں یعنی ایمان والوں پر مہربان ہے اِن شجرت الزقوم طعام الاسیم کلمہ یولی فی البخون تغلی الحمیم ترجمہ بے شک زقوم کا درخت گناہگار کی خوراک ہے گلے ہوئے تعمے کی طرح پیٹوں میں جوش مارتا ہوگا جیسا کھولتا ہوا پانی جوش مارتا ہے اِن شجرت الزقوم بے شک زقوم کا درخت تفصیل صراط الجنان میں ہے اس آیت اور اس کے بعد والی تین آیات کا خلاصہ یہ ہے کہ بے شک جہنم کا کانٹے دار اور انتہائی کڑوا زقوم نام کا درخت بڑے گناہگار یعنی کافر کی خوراک ہے اور جہنمی زقوم کی کیفیت یہ ہے کہ گلے ہوئے تعمے کی طرح کفار کے پیٹوں میں ایسے جوش مارتا ہوگا جیسا کھولتا ہوا پانی جوش مارتا ہے جہنمی درخت زقوم کا وصف زقوم نامی درخت کے بارے میں ایک اور مقام پر اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا اِنہا شجرت وتخرج فی اصل الجحیم قلعها کہ انہو رؤوس الشیاطین فَإِنَّهُمْ لَآکِلُونَ مِنْهَا فَمَالِئُونَ مِنْهَا الْبُطُونَ ترجمہ بے شک وہ ایک درخت ہے جو جہنم کی جڑ میں سے نکلتا ہے اس کا شغوفہ ایسے ہے جیسے شیطانوں کے سر ہو پھر بے شک وہ اس میں سے کھائیں گے پھر اس سے پیٹ بھریں گے اور ارشاد فرمایا ثم إنكم أيها الطالون المكذبون لآكلون من شجر من زقون فمالئون منها البطون فشاربون عليه من الحميم فشاربون شروع الحیم ہذا نزلهم یوم الدین ترجمہ پھر اے گمراہوں چتلانے والوں بے شک تم ضرور زقوم نام کے درخت میں سے کھاؤ گے پھر تم اس سے پیٹ بھرو گے پھر اس پر کھولتا ہوا پانی پیو گے تو ایسے پیو گے جیسے سخت پیاسے اونٹ پیتے ہیں انصاف کے دن یہ ان کی مہمانی ہے اور حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اگر زقون کا ایک کطرہ دنیا میں ٹپکا دیا جائے تو دنیا والوں کی زندگانی خراب ہو جائے تو اس شخص کا کیا حال ہوگا جس کا کھانا ہی یہ ہوگا اللہ تعالیٰ ہمارا ایمان سلامت رکھے اور ہمیں جہنم کے اس بدترین عذاب سے محفوظ فرمائے آمین