Details
Nothing to say, yet
Details
Nothing to say, yet
Comment
Nothing to say, yet
بھائی کی مال بننے کا مزہ سکھائی کہانی میں پڑھے کہ میرا بھائی میری کمسن جوانی کا بھوگ لگانا چاہتا تھا وہ میرے سنترے آتے جاتے چھوٹا تھا میں بھی اس کے ادار کا مزہ لینا چاہتی تھی کھل کر ایک دن مجھے موقع مل گیا اُن دنوں میں 19 سال کی کمسن مست مال لڈلڈر کی تھی اور میرا بے بیڑھا بھائی 21 سال کا باں کا جوان لڈلڈر کا تھا ایک دن گھر میں ممی پاپا نہیں تھے وہ دونوں ایک رشتہ دار کے یہاں گئے تھے دوسرے شہر میں اور دو دن میں لوٹنے والے تھے میرا بھائی کئی بار موقع پا کر مجھے ایکانت میں لے جا کر میرے سنترے کو زور سے دبا دیتا تھا یا میرے گھولے میں چکو کی کاٹ لیتا تھا اُس دن میں سکول سے بریک میں گھر آ گئی اور پھر واپس سکول جانے کا میرا من نہیں تھا گھر آ کر دیکھا تو میرا بھائی کرسی پر بیٹھ کر پہائی کر رہا ہے اور سامنے کی ٹیبل پر اپنے پیر پھیلا کر بیٹھا ہے موقع دیکھ کر اُس نے مجھے آتی دیکھ کر اُس نے لنگی ہٹا کر اپنا عزار مجھے دکھایا بھائی سے تھکائی کرنا چاہتی تھی میں پھر تب میں ہٹ بول کر اندر چلی گئی پھر میں نے اپنا سکول ڈریس چینج کر کے سکرٹ اور لانگ بلاوس پہن لی مجھے بھی اُس کا عزار دیکھ کر خودنے کا من ہونے لگا میں نے بھی اپنی سہیلیوں سے تھکائی کے کئی قصے سن رکھے تھے میں واپس باہر کے کمرے میں گئی اور دروازہ بند کر کے اپنے بھائی کے کمرے میں چلی گئی اُس نے پھر لنگی ہٹا کر اپنا عزار دکھایا تو میں نے ہاں میں سے رہلا دیا میرا اشارہ پاتے ہی اُس نے میری کمر پر ہاتھ رکھ کر اپنی اور کھینچ لیا میں قریب آ کر ہاتھ سے اُس کے عزار کو آگے پیچھے کرنے لگی اُس نے کہا دھیرے کرو اور وہ سکرٹ کے اوپر سے میری گول پر ہاتھ پھیرنے لگا پھر اُس نے اپنی لنگی اور ہٹا دی اور میرا ہاتھ پکڑے دیچ کر عزار کو دھیرے دھیرے آگے پیچھے کرنے لگا وہ اپنا ایک ہاتھ سکرٹ کے نیچے لے جا کر میرا گولے مسلنے لگا پھر پینٹی میں ہاتھ گھسا کر گولے پر ہاتھ پھیرنے لگا پہلے اُس نے فروک کے اوپر سے میری سنتریں مسلی پھر میری فروک اُتارنے لگا اِس میں میں نے بھی اُس کی مدد کی اب اُس نے میری پینٹی سرکا کر اُتار دی اور سکرٹ اوپر کر کے میری موٹی اور ایسے ہی گولے سے کھیلنے لگا میں نے بھی اُس کا ٹی شرٹ اُتار دیا اور اپنی سکرٹ کھول کر اُس کا لنگی کھینچ کر اُسے نروست کر دیا اب میری دہ پر صرف ٹاپ فروک تھا اُس نے کہا اِسے بھی ہٹالو تو میں نے کہا پیار سے کرنا اُس نے میری گولی پکڑ کر مجھے اپنے سے سٹا لیا اور کس کرنے لگا کس کرتے سا میں میرے گال ہونٹ اور گلے کو پی رہا تھا اور میرے سنتریں دواتے ہوئے کہا پیار سے کھو دوں گا تجھے رانی پھر میں نے اپنا فروک نکال دیا اب ہم دونوں نروست تھے اور دونوں کی دہ ایک دوسرے سے سٹی ہوئی تھی مجھ سے میں کھیل رہی تھی اُس کا کالا چھائے انچ کا کالا اوزار پھنا پھنا رہا تھا اور ٹوپا لال ہو کر چمک رہا تھا بھائی میری چھوٹی گفہ جس پر چھوٹی بال تھی کہ پھاکوں کو الگ کر کے اُنگلی کر رہا تھا ساتھ میں میری سنتریں اور کالے کو پیا اور کات رہا تھا اب وہاں میری گفہ پینے اور جیب اندر کرنے لگا اور میں گرم ہونے لگی اُس نے مجھے بھی اپنا اوزار پینے کو کہا میں نے تھوڑا سا اُس کا ٹوپا پیا اور کہا اچھا نہیں لگ رہا ہے پھر وہاں کچن میں جا کر دودھ کی ملائی لائیا اور میری گفہ اور گولے کی پھاکوں میں لگا کر پینے لگا بھائی اپنے اوزار پر بھی ملائی لگا کر مجھ سے اوزار پینے لگا اب ہم دونوں گرم ہونے لگے تھے اُس نے مجھے اٹھا کر بستر پر لٹا دیا اور میرے گولے کے نیچے تکیہ لگا دیا اب وہاں اپنے مضبوط اوزار پر ناریل تیل لگانے لگا میں تو ایک دم گیلی ہو گئی تھی بھائی میری ٹانگیں پھیلا کر اپنا اوزار میری گفہ کی پھاکوں میں گھسا کر مجھے کھوڈنے لگا اُس کا اوزار میری گفہ کو جم کر مزا دینے لگا وہاں میری گولے اور سندرے کو مسل کر مزے لے رہا تھا پھر وہاں اپنا گولے ہلا ہلا کر مجھے لگتار کھوڈ رہا تھا میں بھی اپنے گولے ہلا ہلا کر خود وا رہی تھی اُس نے پوچھا مزا آرہا ہے میری رانی تو میں نے کہا ہاں رے کتے ہاں اب ہم لوگ گالی دے دے کر ٹھکائی کا کھیل کھیل رہے تھے بھائی خدا میری کتیاں میں خود ری حرامی بھائی سالے مال بنا کے دوں گا رے میں خود اپنی مال کی گفہ بھائی پھاڑو تیری گفہ میں ہاں جانو اب میں تیری مال ہوں مزے لو میری گفہ کے اب ہم جھڑنے والے تھے مجھ سے الگ ہو کر اُس نے مجھے ڈاگی بنایا اور پیچھے سے میری گول تھپ تھپ آتے ہوئے میری ٹھکائی کرنے لگا پھر وہ مجھے اپنے اوپر لٹا کر مجھے خودنے کو بولا میں بھی اُس کی اوپر بیٹھ کر اپنے ہاتھ سے اُس کا عوضار اپنے گفہ میں گھوسانے لگی اور گولے ہلا ہلا کر اُسے خودنے لگی اب ہم دونوں زیادہ جڑی ناچنے والے تھے اُس نے مجھے اپنا بال پینے کو بولا اور میری سندرے پیتے ہوئے اپنا پانی نکال دیا تھوڑی دیر ہم ساتھ میں لیتے رہے پھر ایک ساتھ باتھروم میں نہا کر کپڑے پہن لے ہماری خدایت دو دنوں تک الگ الگ انداز میں چلتی رہی ایک دن گھر پر اکیلے رہنے پر میرے بھائی نے مجھے اپنا عوضار کھا کر بولا لوگی اس کو میرے ہاں میں سر ہلانے پر اس نے مجھے اپنی اور کھیچ دیا اور ایک ہاتھ کمر پر رکھ کر دوسرے ہاتھ سے میرے گول سہنانے لگا میں اس کے عوضار سے کھیلنے لگی اور وہاں میرے گولے اور گفہ سے ہم لوگوں نے ایک دوسری کو ایسے ہی کیا اور لپٹ چپٹ کر ایک دوسرے سے کھیلنے لگے پھر میرے بھائی نے مجھے لٹایا میرے گولے کے نیچے تکیہ رکھ دیا میری گفہ جس پر چھوٹے چھوٹے بال تھے کہ پھاکوں کو انگلی اندر باہر کرنے لگا پھر اس نے اپنے عوضار پر ناریل کا تیل لگا کر اپنا عوضار میرے چھوٹ میں ڈال دیا اور گولے ہلا ہلا کر کھوڈنے لگا بیچ بیچ میں وہاں میری چھوٹی سندرے کو مسلنے اور پینے لگا میں بھی مستی میں آنے لگی اور وہاں کھوڈنے لگا اب میں اس کو گالیاں دینے لگی خود بھائی اپنی مال کو کھوڈ وہاں بھی کہنے لگا ہاں رہے خود میرے عوضار سے کھوڈا پھر اس نے مجھے اوپر کے پوزیشن میں لگا کر میرے گولے پکڑ کر ہلا ہلا کر کھوڈا اس کا عوضار میری گفہ کچھ چیز تھا تو مجھے مزا آتا تھا دوبارہ کو شروع ہوا اور تھکائی کا کھیل شام تک چلا پھر ہم لوگوں نے نہا کر کپڑے پہن لی شام میں میرا بھائی تھکائی کہانی کی کتاب لائیا اور مجھے پارہ ہٹانے کے لئے دی اس کتاب میں باپ بیٹی اور بھائی بہن کی بھی بہت سی کہانیوں کے ساتھ کئی فوٹو تھے فوٹو میں تھکائی کے کئی آسن بھی تھے رات میں کھانا کھانے کے بعد بھائی نے مجھے ایک پیکٹٹ دیا اور کہا اسے پہن لینا رات کا مزہ اس کے ساتھ لیں گے یہ کہہ کر مجھے سٹھا لیا اور میری سنترے دبانے لگا میں نے کہا پیرے دباؤ تمہارے کٹنے سے درد ہو رہا ہے اور دو تین گھنٹے کی تھکائی سے گفہ بھی سوچ گئی ہے پھر اس نے میری گولی دبا کر کہا آج رات میں اس کے مزہ لیں گے تو میں نے بھی خوش ہو کر کہا تمہاری مالوں جیسے چاہے ویسے کھود لینا جب میں نے اپنے روم میں جا کر پیکٹٹ کھولا تو دیکھا کہ وہ پینٹی ہے اسے پہننے سے میری پوری گول دکھائی دے رہی تھی اور آگے میں بھی صرف گفہ کی جگہ دھکی تھی اس نے میری چھوٹی باہر بھی باہر آ گئی تھی میں ان کہاریوں کو پڑھ کر اور فوٹو کو دیکھ کر گیری ہونے لگی فوٹو میں ڈاوگی ٹکائی فوٹوز تھے تھوڑی دیل کے بعد میرا بھائی میرے کمرے میں آیا تو ہاتھ میں جین کا کواٹر اور سگرٹ بھی لائے تھا میں لیٹ کر ان کتابوں کو پار رہی تھی آ کر اس نے میرا سکرٹ اوپر کر دیا اور پینٹی کے اوپر سے میرے گولے پر ہاتھ پھیرنے لگا اور فروک اوپر کر کے میری سنترے مسلنے لگا میں نے اٹھ کر اپنے کپے اتار دیا صرف پینٹی میں رہی اور بھائی کو بھی کپتان ہے اتارنے کے لیے بولی ہم رنگز اور سگرٹ پینے لگے پینے کے قرم میں وہ میری سنترے اور گفہ کے اوپر جنڈ ڈال کر پینے لگا اور میں بھی اس کی پینٹی کے اوپر اتارنے کے لیے بولی پینٹی کے قرم میں وہ میری سنترے اور گفہ کے اوپر جنڈ ڈال کر پینے لگا اور میں بھی اس کی دہ اور اوزار پر جنڈ ڈال کر پینے لگی پھر اس نے مجھے الٹا لٹا کر میرے پیٹ کے نیچے تکیاں رکھ دیا اور میرے گولے کے پھانکوں میں انگلی لگا کر گولے کی گفہ سے کھیلنے لگا تھوڑی دیر کے بعد وہ میری گولے کے اس میں میں ناریل تیل لگانے لگا اور تھوڑا تیل اپنے اوزار پر بھی لگایا پھر پیچھے بیٹھ کر اس نے اپنا اوزار میری گولے میں گھسا دیا اور لیٹ کر میرے گولے کھودنے لگا کھودتے سامنے بھائی میری سنترے مسل رہا تھا اور کان، گال اور گلے کو بھی پی رہا تھا ہم لوگ پھر گالی دے کر کھودائی کھیلنے لگے بھائی مست گولے میری مال نہ کھود لے بھائی اپنے مال کی گولے بھائی مست گولے ہیں مزہ آ رہا ہے کھود کے اوزار اٹھا دوں گا تیری گولے میں اس طرح ایک گھنٹی کی ٹھکائی کے بعد ہم تھک کر نروستر ہی سو گئے ابھی بھی ہمارے پاس ایک دن اور تھا اور میں نے سکور میں جا کر مزہ لینے کا ہی من بنایا پچھلی رات میں میں نے بھائی سے جھم کر گولے کا مزہ لیا پھر تھک کر ہم نروستر ہی سو گئے صبح اٹھ کر ہم لوگ فریش ہوئے ہمارے پاس اب اکیلے رہنے کا ایک ہی دن تھا شام میں ممی پاپا لوٹ کر آنے والے تھے فریش ہونے کے بعد میں نے دیکھا کہ بھائی کرسی پر بیٹھ کر پیپر پیا رہ رہا ہے اور اپنی ٹانگ ٹیبل پر پھیلائے ہوئے ہیں میں نے جا کر اس کے ہاتھ سے پیپر ہٹا دیا اور اس کے گودھ میں جا کر بیٹھ گئی پھر میں اس کے گلے میں ہاتھ ڈال کر اسے کس کرنے لگی اب وہاں بھی مجھے کرنے لگا اور میرا فروگ اٹھا کر ہم لوگ پھر سے نروستر ہو گئے اور بھائی مجھے پینے اور کھانے لگا میں اس کا عزار پی کر اسے ٹھکاری کے لئے تیار کرنے لگی